Orhan

Add To collaction

تم فقط میرے

تم فقط میرے
از قلم سہیرا اویس
قسط نمبر21

"آہاں۔۔!! آپ بالکل غلط کہہ رہے ہیں۔۔مجھے پہلے کی طرح آج بھی آپ میں کوئی انٹرسٹ نہیں اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں آپ کی باتوں میں پھنس کر آپ کے ساتھ واپس جانے پر راضی ہو جاؤں گی تو یہ آپ کی بھول ہے۔۔میں بالکل آپ کے جھانسے میں نہیں آؤں گی۔۔۔ ابھی اس لیے آپ اپنے الفاظ مجھ پر ضائع مت کریں اور مجھے خاموشی سے گھر لے کر چلیں میں نے آپ کے ساتھ نہیں رہنا سو نہیں رہنا۔۔" وہ بڑی دلیری سے اپنے اپنے دل کی حالت پر قابو پاتی، صفائی سے جھوٹ پہ جھوٹ بولتی گئی۔
عدیل کو ، عنقا سے اس ڈھٹائی کہ توقع  نہیں تھی، "کافی سمارٹ ہو۔۔!! اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہیں بےوقوف بنانا، تھوڑا مشکل ہے۔!" اس نے دل ہی دل میں عنقا کے متعلق سوچا، اور اس کے بعد مکمل طور پر خاموش رہا۔ اس کی خاموشی سے ماحول میں ایک عجیب کھچاؤ پیدا ہوگیا تھا۔۔!! جیسے اگر اس خاموشی میں کوئی ارتعاش پیدا ہوا تو کوئی قیامت کھڑی ہو جائے گی۔۔!!
××××
وہ لوگ، عنقا کی امی کے گھر تک پہنچ چکے تھے۔
ان دونوں کی طویل خاموشی کا عجیب اثر اب تک، خود بخود ہی زائل ہوچکا تھا، عدیل نے سکون سے ان کے گیٹ کے آگے اپنی کار روکی۔۔ اور سرد اپنی نظروں میں یک دم، ایک سرد تاثر بھرتا ہوا عنقا کی طرف دیکھنے لگا۔
اس نے کار لاک کی ہوئی تھی اس لیے عنقا باہر نہیں نکل پائی۔ 
"اسے ان لاک کریں۔۔ مجھے باہر نکلنا ہے۔۔۔!!" عنقا نے عدیل کو کچا چبا جانے والی نظروں سے گھورتے ہوئے کہا۔
"کرتا ہوں۔۔!! پہلے میری بات سن لو۔۔!!"وہ ذرا ٹھہر کر ، دبدبے سے بولا۔
"فرمائیں۔۔!!" عنقا نے بیزاری سے جواب دیا۔۔ اور اس کی یہ بیزاری، سطحی تھی۔۔ کیوں کہ اندر سے تو وہ اچھی خاصی لرزی تھی۔۔ عدیل کا بدلتا لہجہ اسے کچھ خوفزدہ سا کر گیا تھا۔
"عنقا۔۔!!! میں جانتا ہوں کہ میرا تمہاری زندگی میں آنا کسی برے حادثے سے کم نہیں تھا۔۔ اس کے بعد تمہارے ساتھ، میرا جو برتاؤ رہا، وہ بھی بلاشبہ قابل مذمت تھا اور ہے۔۔!! لیکن یقین کرو۔۔ میں اس سب کے لیے گے حد شرمندہ ہوں۔۔!! لیکن میں اپنی غلطی کا اعتراف اور شرمندگی کا اظہار کرنے کے بعد یہ نہیں کہوں گا کہ مجھے معاف کردو۔۔!! کیوں کہ میں معافی مانگنا ہی نہیں چاہتا۔۔!! اس لیے میں نے اب تک معافی نہیں مانگی اور نہ ہی مانگوں گا کیونکہ میں اپنی غلطیوں کا ازالہ معافی مانگ کر نہیں بلکہ اپنے عمل سے ، اپنے رویے سے کرنا چاہتا ہوں۔۔!! یقین کرو۔۔!! اس سب کے لیے مجھے خود پر بہت جبر کرنا پڑتا ہے۔۔!! میں آج بھی عادتوں کا بے حد برا ہوں۔۔!! لیکن میں تمہارے لیے خود کو اچھا بنانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔!! میں نے اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کی کہ تمہیں احترام اور اعزاز کے ساتھ اپناؤں۔۔!! لیکن تم ہو کہ میرا ساتھ دینے پر ہی راضی نہیں ہوتیں۔۔!! مجھے چھوڑنا چاہتی ہو۔۔!! دو بھاگنا چاہتی ہو۔۔!! میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے، اپنی خطاؤں کے ازالے کے لیے جو کر سکتا تھا۔۔ میں نے کیا۔۔!! میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کر پاؤں گا۔۔!! تم نے جانا ہے تو شوق سے جاؤ۔۔!! می۔ تمہیں بالکل نہیں روکوں گا۔۔ لیکن پھر مجھ سے کسی بھلائی امید مت رکھنا۔۔۔!!" وہ بہت رعب دار سی آواز میں، مسلسل عنقا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولتا گیا۔
عنقا بھی ششدر ہو کر ، اسے سنتی گئی۔۔ اور اس کے خاموش ہونے پر تو جیسے۔۔ وہ ہوش کی دنیا میں واپس آئی تھی۔۔۔!!
"یو نو۔۔!!! یو آر این ایڈیٹ۔۔!! اتنی لمبی بات کی۔۔ اور وہ بھی بالکل فضول۔۔!! معافی مانگنے سے کیا ہوتا ہے۔۔ ہاں۔۔!! اگر مانگ لیں گے تو کیا ناک کٹ جائے گی آپ کی۔۔!! اور یہ آپ۔۔۔!! باتیں۔۔!! کس قسم کی کر رہے ہیں۔۔!! مطلب۔۔ کوئی ایسے بولتا ہے۔۔ کہ میں نہیں روکوں گا۔۔ جانا ہے تو شوق سے جاؤ۔۔!! اوررر یہ بتائیں کہ کیا کوشش کی ہے آپ نے۔۔؟؟ ہاں۔۔؟؟؟ تھوڑا سا بی ہیویر درست کیا تھا بس۔۔ اور تھوڑا سا خیال رکھا تھا۔۔!! اگر آپ سچ میں مجھے اور ہمارے ریلیشن کو لے کر سیریس ہیں تو ہمارے درمیان موجود تلخیوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔۔!! یہ کیا عجیب باتیں کر رہیں ہیں۔۔!! 
خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے۔۔ جو میں نے آپ سے دور بھاگنے کا فیصلہ لیا۔۔!! مجھے بالکل کوئی شوق نہیں ہے کہ میں کسی ایسے بندے کے لیے اپنی فیلنگز برباد کروں۔۔ جو خود تو جنگلی ہے ہے۔۔ لیکن اس کی عقل اس سے زیادہ جنگلی۔۔!! آئی مین اگر آپ میں انسانوں والی عقل پائی جاتی ناں۔۔ تو کوئی عقل کی بات کرتے۔۔!!! اب آپ شرافت سے لاک کھولیں کھولیں۔۔!! تاکہ میں باہر نکلوں۔۔ اور آپ سے دور بھاگوں۔۔!! ہننہہ پاگل کہیں کے۔۔۔!!!" عدیل کی باتوں پر تپی ہی تو تھی وہ۔۔۔ تبھی۔۔ اتنا بے دھڑک ہو کر اس نے اپنے اندر کی ساری بھڑک باہر نکالی۔
عدیل کے لیے۔۔ عنقا کا زبردست قسم کا جوابی حملہ بالکل غیر متوقع تھا۔۔ تبھی وہ حیرانی سے اس کا منہ تک رہا تھا۔

   1
0 Comments